مٹی کی صراحی ہے پانی کی گواہی ہے ہر غنچۂ لب درباں ہر شاخ سپاہی ہے عشاق نہیں ہم لوگ پر رنگ تو کاہی ہے سبزے پہ کھنچا نقشہ اور سرخ سیاہی ہے اک سانولی پت جھڑ کے پشتے پہ تباہی ہے ادھڑی ہوئی قبروں پر کتبوں کی مناہی ہے اے کانچ کی سی پنڈلی یہ شہر سبا ہی ہے
مٹی کی صراحی ہے پانی کی گواہی ہے ہر غنچۂ لب درباں ہر شاخ سپاہی ہے عشاق نہیں ہم لوگ پر رنگ تو کاہی ہے سبزے پہ کھنچا نقشہ اور سرخ سیاہی ہے اک سانولی پت جھڑ کے پشتے پہ تباہی ہے ادھڑی ہوئی قبروں پر کتبوں کی مناہی ہے اے کانچ کی سی پنڈلی یہ شہر سبا ہی ہے