اس کو اک دن تو جانا تھا مجھ سے کیا رشتہ کیا ناتا بس پل دو پل کو ٹھہرا تھا پل دو پل ہنستے گزرا تھا میں تب بھی سوچا کرتی تھی یہ ساتھ بڑا لمحاتی ہے جذبے کی تھوڑی سی گرمی جلتے چھالے بن جاتی ہے اس بات کو بیتے سال ہوئے پھر دنیا ہے پہلے جیسی سب رنگ وہی رعنائی وہی سب حسن وہی پر کیا کیجے سچے تھے مرے سب اندیشے اب بھی یوں ہی بیٹھے بیٹھے .یاد آئے تو دل دکھ جاتا ہے
فہیمدہ ریاض
![مہمان 1 IMG 20240311 005124](https://iztirab.com/wp-content/uploads/2024/03/IMG_20240311_005124.jpg)