ناز پر یہ گداز کیسے ہے تو حقیقت مجاز کیسے ہے مجھ کو دھڑکن کا ہے سدا دھڑکا نا دھڑکنے سے باز کیسے ہے یہ جہاں ہے جہاں بھی دیکھو گے پھر نشیب و فراز کیسے ہے کوئی کوفہ و کربلا میں شہید کوئی محمود ایاز کیسے ہے زندگی کا یا موت کا ہو شعور یہ مجھے بے ریاض کیسے ہے اے مرے خواب تو اگر ہے گماں تو حقیقت نواز کیسے ہے جب نہیں ہے کسی کو میرا لحاظ مجھ کو سب کا لحاظ کیسے ہے جو نہیں وقت کاٹتے کٹتا حال کا امتیاز کیسے ہے رشک مخلوق آدمی عامرؔ اک قلم کی بیاض کیسے ہے