Iztirab

Iztirab

نقش خیال دل سے مٹایا نہیں ہنوز

نقش خیال دل سے مٹایا نہیں ہنوز 
بے درد میں نے تجھ کو بھلایا نہیں ہنوز 
وہ سر جو تیری راہ گزر میں تھا سجدہ ریز 
میں نے کسی قدم پہ جھکایا نہیں ہنوز 
محراب جاں میں تو نے جلایا تھا خود جسے 
سینے کا وہ چراغ بجھایا نہیں ہنوز
بے ہوش ہو کے جلد تجھے ہوش آ گیا 
میں بد نصیب ہوش میں آیا نہیں ہنوز 
مر کر بھی آئے گی یہ صدا قبر جوشؔ سے 
.بے درد میں نے تجھ کو بھلایا نہیں ہنوز

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *