Iztirab

Iztirab

چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں

چار سو ہے بڑی وحشت کا سماں 
کسی آسیب کا سایہ ہے یہاں 
کوئی آواز سی ہے مرثیہ خواں 
شہر کا شہر بنا گورستاں 
ایک مخلوق جو بستی ہے یہاں 
جس پہ انساں کا گزرتا ہے گماں 
خود تو ساکت ہے مثال تصویر 
جنبش غیر سے ہے رقص کناں 
کوئی چہرہ نہیں جز زیر نقاب 
نہ کوئی جسم ہے جز بے دل و جاں 
علما ہیں دشمن فہم و تحقیق 
کودنی شیوہ دانش منداں 
شاعر قوم پہ بن آئی ہے 
کذب کیسے ہو تصوف میں نہاں
لب ہیں مصروف قصیدہ گوئی 
اور آنکھوں میں ہے ذلت عریاں 
سبز خط عاقبت و دیں کے اسیر 
پارسا خوش تن و نو خیز جواں 
یہ زن نغمہ گر و عشق شعار 
یاس و حسرت سے ہوئی ہے حیراں 
کس سے اب آرزوئے وصل کریں 
.اس خرابے میں کوئی مرد کہاں

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *