چلتے جاتے ہیں پر نہیں آتی آخری رہگزر نہیں آتی ہم کو بے چین کر کے رکھتی ہے ایک شے جو نظر نہیں آتی آنکھ میں کچھ چلا گیا شاید آنکھ یوںہی تو بھر نہیں آتی بیٹھے بیٹھے خیال آتا ہے ان کی کوئی خبر نہیں آتی اس قدر کم دکھائی دیتا ہے ایک صورت نظر نہیں آتی وہ بلا میرے سر میں رہتی ہے جو بلا میرے سر نہیں آتی روز پرسش کو لوگ آتے ہیں موت جب وقت پر نہیں آتی