کب سے آدھا ہے ماہتاب مرا پورا ہوتا نہیں ہے خواب مرا جس کی چاہت ہی ایک نیکی ہو اس پہ قربان ہر ثواب مرا تیری دنیا ہے خواب کی دنیا میری آنکھوں میں ہے سراب مرا سرخ سا چاند اور سیاہ سی رات ان کی زلفوں میں ہو گلاب مرا مجھ کو دیوانگی کا ہوش نہیں ہوش ہی رہ گیا جواب مرا کب سے بیٹھا ہوا ہوں چوکھٹ پہ جانے کس سمت میں ہے باب مرا تارے گنتے ہوئے لگا عامرؔ کچھ بگڑ ہی گیا حساب مرا