Iztirab

Iztirab

گداز دل سے باطن کا تجلی زار ہو جانا

گداز دل سے باطن کا تجلی زار ہو جانا 
محبت اصل میں ہے روح کا بیدار ہو جانا 
نوید عیش سے اے دل ذرا ہشیار ہو جانا 
کسی تازہ مصیبت کے لیے تیار ہو جانا 
وہ ان کے دل میں شوق خودنمائی کا خیال آنا 
وہ ہر شے کا تبسم کے لیے تیار ہو جانا 
مزاج حسن کو اب بھی نہ سمجھو تو قیامت ہے 
ہمارا اور وفا کے نام سے بے زار ہو جانا 
سحر کا اس طرح انگڑائی لینا دل فریبی سے 
ادھر شاعر کے محسوسات کا بیدار ہو جانا 
توسل سے ترے دل میں بھروں گا قوتیں برقی 
ذرا میری طرف بھی اے نگاہ یار ہو جانا 
وہ آرائش میں سب قوت کسی کا صرف کر دینا 
تحمل میں وہ ہر کوشش مری بے کار ہو جانا 
معاذ اللہ اب یہ رنگ ہے دنیا کی محفل کا 
خدا کا نام لینا اور ذلیل و خوار ہو جانا 
رگوں سے خون سارا زہر بن کر پھوٹ نکلے گا 
ذرا اے جوشؔ ضبط شوق سے ہشیار ہو جانا

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *