Iztirab

Iztirab

یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں

یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں 
آخر تمہیں بتاؤ کیونکر نہ تم کو چاہیں 
اب سر اٹھا کے میں نے شکوؤں سے ہات اٹھایا 
مر جاؤں گا ستم گر نیچی نہ کر نگاہیں 
کچھ گل ہی سے نہیں ہے روح نمو کو رغبت 
گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں 
اللہ ری دل فریبی جلووں کے بانکپن کی 
محفل میں وہ جو آئے کج ہو گئیں کلاہیں 
یہ بزم جوشؔ کس کے جلووں کی رہ گزر ہے 
.ہر ذرے میں ہیں غلطاں اٹھتی ہوئی نگاہیں

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *