Iztirab

Iztirab

جاگنے والو تا بہ سحر خاموش رہو

جاگنے والو تا بہ سحر خاموش رہو 
کل کیا ہوگا کس کو خبر خاموش رہو 
کس نے سحر کے پاؤں میں زنجیریں ڈالیں 
ہو جائے گی رات بسر خاموش رہو 
شاید چپ رہنے میں عزت رہ جائے 
چپ ہی بھلی اے اہل نظر خاموش رہو 
قدم قدم پر پہرے ہیں ان راہوں میں 
دار و رسن کا ہے یہ نگر خاموش رہو 
یوں بھی کہاں بے تابئ دل کم ہوتی ہے 
یوں بھی کہاں آرام مگر خاموش رہو 
شعر کی باتیں ختم ہوئیں اس عالم میں 
.کیسا جوش اور کس کا جگر خاموش رہو

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *