Iztirab

Iztirab

دل پر شوق کو پہلو میں دبائے رکھا

دل پر شوق کو پہلو میں دبائے رکھا 
تجھ سے بھی ہم نے ترا پیار چھپائے رکھا 
چھوڑ اس بات کو اے دوست کہ تجھ سے پہلے 
ہم نے کس کس کو خیالوں میں بسائے رکھا 
غیر ممکن تھی زمانے کے غموں سے فرصت 
پھر بھی ہم نے ترا غم دل میں بسائے رکھا 
پھول کو پھول نہ کہتے سو اسے کیا کہتے 
کیا ہوا غیر نے کالر پہ سجائے رکھا 
جانے کس حال میں ہیں کون سے شہروں میں ہیں وہ 
زندگی اپنی جنہیں ہم نے بنائے رکھا 
ہائے کیا لوگ تھے وہ لوگ پری چہرہ لوگ 
ہم نے جن کے لیے دنیا کو بھلائے رکھا 
اب ملیں بھی تو نہ پہچان سکیں ہم ان کو 
.جن کو اک عمر خیالوں میں بسائے رکھا

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *