Iztirab

Iztirab

سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے

سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے 
اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے 
دل ہے تو دھڑکنے کا بہانہ کوئی ڈھونڈے 
پتھر کی طرح بے حس و بے جان سا کیوں ہے 
تنہائی کی یہ کون سی منزل ہے رفیقو 
تا حد نظر ایک بیابان سا کیوں ہے 
ہم نے تو کوئی بات نکالی نہیں غم کی 
وہ زود پشیمان پشیمان سا کیوں ہے 
کیا کوئی نئی بات نظر آتی ہے ہم میں 
آئینہ ہمیں دیکھ کے حیران سا کیوں ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *