Iztirab

Iztirab

ظالم یہ خموشی بے جا ہے اقرار نہیں انکار تو ہو

ظالم یہ خموشی بے جا ہے اقرار نہیں انکار تو ہو 
اک آہ تو نکلے توڑ کے دل نغمے نہ سہی جھنکار تو ہو 
ہر سانس میں صدہا نغمے ہیں ہر ذرے میں لاکھوں جلوے ہیں 
جاں محو رموز ساز تو ہو دل جلوہ گہہ انوار تو ہو 
شاخوں کی لچک ہر فصل میں ہے ساقی کی جھلک ہر رنگ میں ہے 
ساغر کی کھنک ہر ظرف میں ہے مخمور تو ہو سرشار تو ہو 
کیونکر نہ شب مہ روشن ہو کیوں صبح نہ دامن چاک کرے 
کچھ وصف رموز حسن تو ہو کچھ شرح جمال یار تو ہو 
سینے میں خطائیں مضطر ہیں انعام کا وہ اقرار کریں 
.منصور ہزاروں اب بھی ہیں اے جوشؔ صلے میں دار تو ہو

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *