Iztirab

Iztirab

عیش کی جانب جو مائل کچھ طبیعت ہو گئی

عیش کی جانب جو مائل کچھ طبیعت ہو گئی 
دل پہ غصہ آ گیا اپنے سے نفرت ہو گئی 
مجھ کو خود اپنی تباہی پر ترس آتا نہیں 
خوگر غم اس قدر اب تو طبیعت ہو گئی 
آئی جب اسٹیج پر دنیا تو دل خوش ہو گیا 
جب اٹھا انجام کا پردہ تو نفرت ہو گئی 
آ گئیں جنبش میں تسلیم و رضا کی قوتیں 
لب ملے ہی تھے پئے شکوہ کہ آفت ہو گئی 
اصطلاح بندگی میں روح ہیں تاروں کی جوشؔ 
.چند ذرے جن سے پیشانی کی زینت ہو گئی

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *