Iztirab

Iztirab

میرا جی

گیت کیا کیا لکھ گیا کیا کیا فسانے کہہ گیا 
نام یوں ہی تو نہیں اس کا ادب میں رہ گیا 
ایک تنہائی رہی اس کی انیس زندگی 
کون جانے کیسے کیسے دکھ وہ تنہا سہہ گیا 
سوز میرا کا ملا جی کو تو میرا جی بنا 
دل نشیں لکھے سخن اور دھڑکنوں میں رہ گیا 
درد جتنا بھی اسے بے درد دنیا سے ملا 
شاعری میں ڈھل گیا کچھ آنسوؤں میں بہہ گیا 
اک نئی چھب سے جیا وہ اک عجب ڈھب سے جیا 
آنکھ اٹھا کر جس نے دیکھا دیکھتا ہی رہ گیا 
اس سے آگے کوئی بھی جانے نہیں پایا ابھی 
.نقش بن کے رہ گیا جو اس کی رو میں بہہ گیا

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *