Iztirab

Iztirab

نیلو

تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی 
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے 
تجھ کو انکار کی جرأت جو ہوئی تو کیوں کر 
سایہ شاہ میں اس طرح جیا جاتا ہے 
اہل ثروت کی یہ تجویز ہے سرکش لڑکی 
تجھ کو دربار میں کوڑوں سے نچایا جائے 
ناچتے ناچتے ہو جائے جو پائل خاموش 
پھر نہ تا زیست تجھے ہوش میں لایا جائے 
لوگ اس منظر جانکاہ کو جب دیکھیں گے 
اور بڑھ جائے گا کچھ سطوت شاہی کا جلال 
تیرے انجام سے ہر شخص کو عبرت ہوگی 
سر اٹھانے کا رعایا کو نہ آئے گا خیال 
طبع شاہانہ پہ جو لوگ گراں ہوتے ہیں 
ہاں انہیں زہر بھرا جام دیا جاتا ہے 
تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی 
.رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *