Iztirab

Iztirab

وطن کی مٹی

میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
سبزے کی یہ حکومت یہ کھیت لہلہاتے
پتے ہوا سے چھو کر ایک راگ سا سناتے
سوتا ہوا مقدر انسان کا جگاتے
پودے نہیں زمیں سے دولت ابل رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
مکا ہے یا زمرد تن کر کھڑے ہوئے ہیں
دھانوں کی بالیوں میں ہیرے جڑے ہوئے ہیں
بھٹے ہیں جوار کے یا موتی جڑے ہوئے ہیں
افلاس کے گلے پر تلوار چل رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
جو میں چھپی ہوئی ہے شیروں سے بڑھ کر طاقت
پاتا ہوں میں چنے میں سو سو طرح کی لذت
گیہوں کو کیوں نہ سمجھوں اپنی وطن کی دولت
اس کے ہی بل پہ ساری مخلوق میں رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
پھل پھول ہوں کہ میوے کیا سے کیا یہاں نہیں ہے
کانوں کا اک خزانہ اس ملک کی زمیں ہے
پکھراج بھی یہیں ہے یاقوت بھی یہیں ہے
پانے کو جن کو ساری دنیا مچل رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے
ایسی زمین پا کر خوشیاں نہ کیوں منائیں
آپس کا بیر چھوڑیں مل جل کے عیش اڑائیں
دنیا میں اس زمیں کی سب آبرو بڑھائیں
لازم ہے لوگ سنبھلیں دنیا سنبھل رہی ہے
میرے وطن کی مٹی سونا اگل رہی ہے

ابر احسنی گنوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *