میں تم سے محبت کرتا ہوں کرتا ہوں محبت تم سے میں
اس بات کی کوئی حد ہے کیا کہتا ہی رہوں ہر لہجے میں
جس وقت جہاں دیکھا تھا تمہیں سوچا تھا نظر کا دھوکا ہے
پر حسن تمہارا ایسا تھا رکھا ہی ہوا ہے دھوکے میں
اک لمس میں کیا کیا ہاتھ آیا اک پل میں کئی صدیاں جی لیں
کچھ عشق کیا کچھ کام اے دل زنجیر پڑی دروازے میں
ہر طرح کی باتیں کرتے تھے ایسی نہ انوکھی تھیں باتیں
اب عشق کہیں یا نا سمجھی کچھ کہنے میں یا سننے میں
وہ شخص کہاں ہوگا عامرؔ چھوڑو کوئی تازہ بات کریں
تو اصل میں بات کچھ ایسی ہے وہ یہ کہ کہاں تھا ویسے میں
عامر اظہر