Iztirab

Iztirab

کہیں آہ بن کے لب پر ترا نام آ نہ جائے

کہیں آہ بن کے لب پر ترا نام آ نہ جائے 
تجھے بے وفا کہوں میں وہ مقام آ نہ جائے 
ذرا زلف کو سنبھالو مرا دل دھڑک رہا ہے 
کوئی اور طائر دل تہہ دام آ نہ جائے 
جسے سن کے ٹوٹ جائے مرا آرزو بھرا دل 
تری انجمن سے مجھ کو وہ پیام آ نہ جائے 
وہ جو منزلوں پہ لا کر کسی ہم سفر کو لوٹیں 
انہیں رہزنوں میں تیرا کہیں نام آ نہ جائے 
اسی فکر میں ہیں غلطاں یہ نظام زر کے بندے 
جو تمام زندگی ہے وہ نظام آ نہ جائے 
یہ مہ و نجوم ہنس لیں مرے آنسوؤں پہ جالب 
.مرا ماہتاب جب تک لب بام آ نہ جائے

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *