Iztirab

Iztirab

Habib Jalib Ghazal

ماورائے جہاں سے آئے ہیں

ماورائے جہاں سے آئے ہیں آج ہم خمستاں سے آئے ہیں اس قدر بے رخی سے بات نہ کر دیکھ تو ہم کہاں سے آئے ہیں ہم سے پوچھو چمن پہ کیا گزری ہم گزر کر خزاں سے آئے ہیں راستے کھو گئے ضیاؤں میں یہ ستارے کہاں سے آئے ہیں اس قدر تو برا […]

ماورائے جہاں سے آئے ہیں Read More »

جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی

جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی لرزتے ہونٹوں پہ اب ہمارے فقط دعائیں نہیں رہیں گی غصب شدہ حق پہ چپ نہ رہنا ہمارا منشور ہو گیا ہے اٹھے گا اب شور ہر ستم پر دبی صدائیں نہیں رہیں گی ہمارے عزم جواں کے آگے ہمارے سیل رواں کے

جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی Read More »

کتنا سکوت ہے رسن و دار کی طرف

کتنا سکوت ہے رسن و دار کی طرف آتا ہے کون جرأت اظہار کی طرف دشت وفا میں آبلہ پا کوئی اب نہیں سب جا رہے ہیں سایۂ دیوار کی طرف قصر شہی سے کہتے ہیں نکلے گا مہر نو اہل خرد ہیں اس لیے سرکار کی طرف وتنام و کوریا سے عدو کو نکال

کتنا سکوت ہے رسن و دار کی طرف Read More »

جب کوئی کلی صحن گلستاں میں کھلی ہے

جب کوئی کلی صحن گلستاں میں کھلی ہے شبنم مری آنکھوں میں وہیں تیر گئی ہے جس کی سر افلاک بڑی دھوم مچی ہے آشفتہ سری ہے مری آشفتہ سری ہے اپنی تو اجالوں کو ترستی ہیں نگاہیں سورج کہاں نکلا ہے کہاں صبح ہوئی ہے بچھڑی ہوئی راہوں سے جو گزرے ہیں کبھی ہم

جب کوئی کلی صحن گلستاں میں کھلی ہے Read More »

کیسے کہیں کہ یاد یار رات جا چکی بہت

کیسے کہیں کہ یاد یار رات جا چکی بہت رات بھی اپنے ساتھ ساتھ آنسو بہا چکی بہت چاند بھی ہے تھکا تھکا تارے بھی ہیں بجھے بجھے ترے ملن کی آس پھر دیپ جلا چکی بہت آنے لگی ہے یہ صدا دور نہیں ہے شہر گل دنیا ہماری راہ میں کانٹے بچھا چکی بہت

کیسے کہیں کہ یاد یار رات جا چکی بہت Read More »

گھر کے زنداں سے اسے فرصت ملے تو آئے بھی

گھر کے زنداں سے اسے فرصت ملے تو آئے بھی جاں فزا باتوں سے آ کے میرا دل بہلائے بھی لگ کے زنداں کی سلاخوں سے مجھے وہ دیکھ لے کوئی یہ پیغام میرا اس تلک پہنچائے بھی ایک چہرے کو ترستی ہیں نگاہیں صبح و شام ضو فشاں خورشید بھی ہے چاندنی کے سائے

گھر کے زنداں سے اسے فرصت ملے تو آئے بھی Read More »

ہر گام پر تھے شمس و قمر اس دیار میں

ہر گام پر تھے شمس و قمر اس دیار میں کتنے حسیں تھے شام و سحر اس دیار میں وہ باغ وہ بہار وہ دریا وہ سبزہ زار نشوں سے کھیلتی تھی نظر اس دیار میں آسان تھا سفر کہ ہر اک راہ گزر پر ملتے تھے سایہ دار شجر اس دیار میں ہر چند

ہر گام پر تھے شمس و قمر اس دیار میں Read More »

غالب و یگانہ سے لوگ بھی تھے جب تنہا

غالب و یگانہ سے لوگ بھی تھے جب تنہا ہم سے طے نہ ہوگی کیا منزل ادب تنہا فکر انجمن کس کو کیسی انجمن پیارے اپنا اپنا غم سب کا سوچیے تو سب تنہا سن رکھو زمانے کی کل زبان پر ہوگی ہم جو بات کرتے ہیں آج زیر لب تنہا اپنی رہنمائی میں کی

غالب و یگانہ سے لوگ بھی تھے جب تنہا Read More »

دیار داغ و بیخود شہر دہلی چھوڑ کر تجھ کو

دیار داغ و بیخود شہر دہلی چھوڑ کر تجھ کو نہ تھا معلوم یوں روئے گا دل شام و سحر تجھ کو کہاں ملتے ہیں دنیا کو کہاں ملتے ہیں دنیا میں ہوئے تھے جو عطا اہل سخن اہل نظر تجھ کو تجھے مرکز کہا جاتا تھا دنیا کی نگاہوں کا محبت کی نظر سے

دیار داغ و بیخود شہر دہلی چھوڑ کر تجھ کو Read More »

مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں

مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں ہم محو تماشائے سر راہ گزر ہیں حسرت سی برستی ہے در و بام پہ ہر سو روتی ہوئی گلیاں ہیں سسکتے ہوئے گھر ہیں آئے تھے یہاں جن کے تصور کے سہارے وہ چاند وہ سورج وہ شب و روز کدھر ہیں سوئے ہو گھنی زلف کے

مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں Read More »