Iztirab

Iztirab

Mir Taqi Mir Masnavi

معاملات عشق

کچھ حقیقت نہ پوچھو کیا ہے عشق حق اگر سمجھو تو خدا ہے عشق عشق ہی عشق ہے نہیں ہے کچھ عشق بن تم کہو کہیں ہے کچھ عشق تھا جو رسول ہو آیا ان نے پیغام عشق پہنچایا عشق حق ہے کہیں نبی ہے کہیں ہے محمدؐ کہیں علیؓ ہے کہیں عشق عالی جناب […]

معاملات عشق Read More »

شعلہ عشق 1

محبت نے ظلمت سے کاڑھا ہے نور نہ ہوتی محبت نہ ہوتا ظہور محبت مسبب محبت سبب محبت سے آتے ہیں کار عجب محبت بن اس جا نہ آیا کوئی محبت سے خالی نہ پایا کوئی محبت ہی اس کارخانے میں ہے محبت سے سب کچھ زمانے میں ہے محبت سے کس کو ہوا ہے

شعلہ عشق 1 Read More »

خواب و خیال

خوشا حال اس کا جو معدوم ہے کہ احوال اپنا تو معلوم ہے رہیں جان غمناک کو کاہشیں گئیں دل سے نومید سو خواہشیں زمانے نے رکھا مجھے متصل پراگندہ روزی پراگندہ دل گئی کب پریشانی روزگار رہا میں تو ہم طالع زلف یار وطن میں نہ اک صبح میں شام کی نہ پہنچی خبر

خواب و خیال Read More »

دریا عشق

عشق ہے تازہ کار و تازہ خیال ہر جگہ اس کی اک نئی ہے چال دل میں جاکر کہیں تو درد ہوا کہیں سینے میں آہ سرد ہوا کہیں آنکھوں سے خون ہوکے بہا کہیں سر میں جنون ہو کے رہا کہیں رونا ہوا ندامت کا کہیں ہنسنا ہوا جراحت کا گہ نمک اس کو

دریا عشق Read More »

اعجاز عشق

ثناے جہاں آفریں ہے محال زباں اس میں جنبش کرے کیا مجال کمالات اس کے ہیں سب پر عیاں کرے کوئی حمد اس کی سو کیا بیاں کہوں کیا میں اس کی صفات کمال کہ ہے عقل کل یاں پریشاں خیال خرد کنہ میں اس کی حیران ہے گماں یاں پریشاں پشیمان ہے زمین و

اعجاز عشق Read More »

مور نامہ

دشت سے بستی میں آیا ایک مور زور تھا واں حسن کا رانی کے شور اڑ کے گھر راجا کے پہنچا بے قرار دیکھ اس کو ہوگیا حیران کار جاذبہ تھا حسن کا اس کے کمال جانور بھی ہوگیا محو جمال تھی نگہ رخسار پر حیرت کے ساتھ چشم تھی رفتار پر الفت کے ساتھ

مور نامہ Read More »

درحال مسافر جواں

خدا ایک فرقے میں مانا ہے عشق کہ نظم کل ان سب نے جانا ہے عشق نہ ہو عشق تو انس باہم نہ ہو نہ ہو درمیاں یہ تو عالم نہ ہو یہ آفت زمانے کی معروف ہے زمانے میں جو ہے سو ماؤف ہے نہیں اس سے خالی جہاں میں بشر سبھوں میں ہے

درحال مسافر جواں Read More »

شکار نامہ اول

چلا آصف الدولہ بہر شکار نہاد بیاباں سے اٹھا غبار روانہ ہوئی فوج دریا کے رنگ لگا کانپنے ڈر سے شیر و پلنگ طیور آشیانوں سے جانے لگے وحوش اپنی جانیں چھپانے لگے سن آواز شیران نر ڈر گئے پلنگ و نمر خوف سے مر گئے جہاں ببر آیا نظر صید تھا بیاباں اسی پہن

شکار نامہ اول Read More »

نسنگ نامہ

پاؤ توفیق ٹک تو سر کو دھنو یہ بھی اک سانحہ ہے میرؔ سنو ہم کو درپیش تب سفر آیا جب کہ برسات سر ہی پر آیا ابر ہونے لگے سپید و سیاہ پانی رستوں میں کیچ ساری راہ بیچ میں ہوتے کچھ اگر اسباب منھ اٹھانے کی جی میں ہوتی تاب سو تو کمل

نسنگ نامہ Read More »