Iztirab

Iztirab

Rahat Indori Ghazal

روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے

روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے ایک دیوانہ مسافر ہے مری آنکھوں میں وقت بے وقت ٹھہر جاتا ہے چل پڑتا ہے اپنی تعبیر کے چکر میں مرا جاگتا خواب روز سورج کی طرح گھر سے نکل پڑتا ہے روز پتھر کی حمایت میں غزل […]

روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے Read More »

آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو

آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو راہ کے پتھر سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں منزلیں راستے آواز دیتے ہیں سفر جاری رکھو ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستو دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں

آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو Read More »

ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے

ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے جان ہوتی تو مری جان لٹاتے جاتے اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے عمر گزری ہے ترے شہر میں آتے جاتے اب کے مایوس ہوا یاروں کو رخصت کر کے جا رہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے رینگنے کی بھی اجازت نہیں ہم

ہاتھ خالی ہیں ترے شہر سے جاتے جاتے Read More »

بیمار کو مرض کی دوا دینی چاہیے

بیمار کو مرض کی دوا دینی چاہیے میں پینا چاہتا ہوں پلا دینی چاہیے اللہ برکتوں سے نوازے گا عشق میں ہے جتنی پونجی پاس لگا دینی چاہیے دل بھی کسی فقیر کے حجرے سے کم نہیں دنیا یہیں پہ لا کے چھپا دینی چاہیے میں خود بھی کرنا چاہتا ہوں اپنا سامنا تجھ کو

بیمار کو مرض کی دوا دینی چاہیے Read More »

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اسے وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے آسمانوں کی طرف پھینک دیا

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے Read More »

کہیں اکیلے میں مل کر جھنجھوڑ دوں گا اسے

کہیں اکیلے میں مل کر جھنجھوڑ دوں گا اسے جہاں جہاں سے وہ ٹوٹا ہے جوڑ دوں گا اسے مجھے وہ چھوڑ گیا یہ کمال ہے اس کا ارادہ میں نے کیا تھا کہ چھوڑ دوں گا اسے بدن چرا کے وہ چلتا ہے مجھ سے شیشہ بدن اسے یہ ڈر ہے کہ میں توڑ

کہیں اکیلے میں مل کر جھنجھوڑ دوں گا اسے Read More »

صرف خنجر ہی نہیں آنکھوں میں پانی چاہئے

صرف خنجر ہی نہیں آنکھوں میں پانی چاہئے اے خدا دشمن بھی مجھ کو خاندانی چاہئے شہر کی ساری الف لیلائیں بوڑھی ہو چکیں شاہزادے کو کوئی تازہ کہانی چاہئے میں نے اے سورج تجھے پوجا نہیں سمجھا تو ہے میرے حصے میں بھی تھوڑی دھوپ آنی چاہئے میری قیمت کون دے سکتا ہے اس

صرف خنجر ہی نہیں آنکھوں میں پانی چاہئے Read More »

نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گا

نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گا ہمارے پاؤں کا کانٹا ہمیں سے نکلے گا میں جانتا تھا کہ زہریلا سانپ بن بن کر ترا خلوص مری آستیں سے نکلے گا اسی گلی میں وہ بھوکا فقیر رہتا تھا تلاش کیجے خزانہ یہیں سے نکلے گا بزرگ کہتے تھے اک وقت آئے

نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گا Read More »

اجنبی خواہشیں سینے میں دبا بھی نہ سکوں

اجنبی خواہشیں سینے میں دبا بھی نہ سکوں ایسے ضدی ہیں پرندے کہ اڑا بھی نہ سکوں پھونک ڈالوں گا کسی روز میں دل کی دنیا یہ ترا خط تو نہیں ہے کہ جلا بھی نہ سکوں مری غیرت بھی کوئی شے ہے کہ محفل میں مجھے اس نے اس طرح بلایا ہے کہ جا

اجنبی خواہشیں سینے میں دبا بھی نہ سکوں Read More »

میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں زمیں ہوں میں

میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں زمیں ہوں میں مگر اسے تو خبر ہے کہ کچھ نہیں ہوں میں عجیب لوگ ہیں میری تلاش میں مجھ کو وہاں پہ ڈھونڈ رہے ہیں جہاں نہیں ہوں میں میں آئنوں سے تو مایوس لوٹ آیا تھا مگر کسی نے بتایا بہت حسیں ہوں میں وہ ذرے

میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں زمیں ہوں میں Read More »