Iztirab

Iztirab

افسوس تمہیں کار کے شیشے کا ہوا ہے

افسوس تمہیں کار کے شیشے کا ہوا ہے 
پروا نہیں اک ماں کا جو دل ٹوٹ گیا ہے 
ہوتا ہے اثر تم پہ کہاں نالۂ غم کا 
برہم جو ہوئی بزم طرب اس کا گلا ہے 
فرعون بھی نمرود بھی گزرے ہیں جہاں میں 
رہتا ہے یہاں کون یہاں کون رہا ہے 
تم ظلم کہاں تک تہ افلاک کرو گے 
یہ بات نہ بھولو کہ ہمارا بھی خدا ہے 
آزادئ انساں کے وہیں پھول کھلیں گے 
جس جا پہ ظہیر آج ترا خون گرا ہے 
تا چند رہے گی یہ شب غم کی سیاہی 
رستہ کوئی سورج کا کہیں روک سکا ہے
تو آج کا شاعر ہے تو کر میری طرح بات 
.جیسے مرے ہونٹوں پہ مرے دل کی صدا ہے

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *