Iztirab

Iztirab

اپنی جنگ رہے گی

جب تک چند لٹیرے اس دھرتی کو گھیرے ہیں 
اپنی جنگ رہے گی 
اہل ہوس نے جب تک اپنے دام بکھیرے ہیں 
اپنی جنگ رہے گی 
مغرب کے چہرے پر یارو اپنے خون کی لالی ہے 
لیکن اب اس کے سورج کی ناؤ ڈوبنے والی ہے 
مشرق کی تقدیر میں جب تک غم کے اندھیرے ہیں 
اپنی جنگ رہے گی 
ظلم کہیں بھی ہو ہم اس کا سر خم کرتے جائیں گے 
محلوں میں اب اپنے لہو کے دئے نہ جلنے پائیں گے 
کٹیاؤں سے جب تک صبحوں نے منہ پھیرے ہیں 
اپنی جنگ رہے گی 
جان لیا اے اہل کرم تم ٹولی ہو عیاروں کی 
دست نگر کیوں بن کے رہے یہ بستی ہے خودداروں کی 
ڈوبے ہوئے دکھ درد میں جب تک سانجھ سویرے ہیں 
.اپنی جنگ رہے گی

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *