Iztirab

Iztirab

ترے ماتھے پہ جب تک بل رہا ہے

ترے ماتھے پہ جب تک بل رہا ہے 
اجالا آنکھ سے اوجھل رہا ہے 
سماتے کیا نظر میں چاند تارے 
تصور میں ترا آنچل رہا ہے 
تری شان تغافل کو خبر کیا 
کوئی تیرے لیے بے کل رہا ہے 
شکایت ہے غم دوراں کو مجھ سے 
کہ دل میں کیوں ترا غم پل رہا ہے 
تعجب ہے ستم کی آندھیوں میں 
چراغ دل ابھی تک جل رہا ہے 
لہو روئیں گی مغرب کی فضائیں 
بڑی تیزی سے سورج ڈھل رہا ہے 
زمانہ تھک گیا جالب ہی تنہا 
.وفا کے راستے پر چل رہا ہے

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *