Iztirab

Iztirab

تو رنگ ہے غبار ہیں تیری گلی کے لوگ

تو رنگ ہے غبار ہیں تیری گلی کے لوگ 
تو پھول ہے شرار ہیں تیری گلی کے لوگ 
تو رونق حیات ہے تو حسن کائنات 
اجڑا ہوا دیار ہیں تیری گلی کے لوگ 
تو پیکر وفا ہے مجسم خلوص ہے 
بدنام روزگار ہیں تیری گلی کے لوگ 
روشن ترے جمال سے ہیں مہر و ماہ بھی 
لیکن نظر پہ بار ہیں تیری گلی کے لوگ 
دیکھو جو غور سے تو زمیں سے بھی پست ہیں 
یوں آسماں شکار ہیں تیری گلی کے لوگ 
پھر جا رہا ہوں تیرے تبسم کو لوٹ کر 
ہر چند ہوشیار ہیں تیری گلی کے لوگ 
کھو جائیں گے سحر کے اجالوں میں آخرش 
.شمع سر مزار ہیں تیری گلی کے لوگ

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *