Iztirab

Iztirab

جیون مجھ سے میں جیون سے شرماتا ہوں

جیون مجھ سے میں جیون سے شرماتا ہوں 
مجھ سے آگے جانے والو میں آتا ہوں 
جن کی یادوں سے روشن ہیں میری آنکھیں 
دل کہتا ہے ان کو بھی میں یاد آتا ہوں 
سر سے سانسوں کا ناتا ہے توڑوں کیسے 
تم جلتے ہو کیوں جیتا ہوں کیوں گاتا ہوں 
تم اپنے دامن میں ستارے بیٹھ کر ٹانکو 
اور میں نئے برن لفظوں کو پہناتا ہوں 
جن خوابوں کو دیکھ کے میں نے جینا سیکھا 
ان کے آگے ہر دولت کو ٹھکراتا ہوں 
زہر اگلتے ہیں جب مل کر دنیا والے 
میٹھے بولوں کی وادی میں کھو جاتا ہوں 
جالب میرے شعر سمجھ میں آ جاتے ہیں 
.اسی لیے کم رتبہ شاعر کہلاتا ہوں

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *