Iztirab

Iztirab

دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو

دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو 
کیوں اس اندھیاری بستی میں پیار کی جوت جگاتے ہو 
تم ایسا نادان جہاں میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں 
پھر ان گلیوں میں جاتے ہو پگ پگ ٹھوکر کھاتے ہو 
سندر کلیو کومل پھولو یہ تو بتاؤ یہ تو کہو 
آخر تم میں کیا جادو ہے کیوں من میں بس جاتے ہو 
یہ موسم رم جھم کا موسم یہ برکھا یہ مست فضا 
ایسے میں آؤ تو جانیں ایسے میں کب آتے ہو 
ہم سے روٹھ کے جانے والو اتنا بھید بتا جاؤ 
کیوں نت راتو کو سپنوں میں آتے ہو من جاتے ہو 
چاند ستاروں کے جھرمٹ میں پھولوں کی مسکاہٹ میں 
تم چھپ چھپ کر ہنستے ہو تم روپ کا مان بڑھاتے ہو 
چلتے پھرتے روشن رستے تاریکی میں ڈوب گئے 
.سو جاؤ اب جالب تم بھی کیوں آنکھیں سلگاتے ہو

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *