Iztirab

Iztirab

سلام لوگو

سلام اے دل فگار لوگو 
سلام اے اشک بار لوگو 
تمہی نے اپنا وطن بچایا 
تمہی نے باطل کا سر جھکایا 
بجھا کے شمع حیات اپنی 
وفا کی راہوں کو جگمگایا 
مگر یہ دل رو کے کہہ رہا ہے 
لہو تمہارا نہ رنگ لایا 
وہی ہے شب کا حصار لوگو 
سلام اے اشک بار لوگو 
گلوں کی وادی لہو لہو ہے 
فغاں کی آواز چار سو ہے 
ہیں اس قدر تشنہ کام میکش 
ہر ایک لب پر سبو سبو ہے 
نشان منزل ہے کھویا کھویا 
لٹا لٹا شہر آرزو ہے 
بجھے بجھے ہیں دیار لوگو 
سلام اے اشک بار لوگو 
تمہارے دم سے ہری زمینیں 
خوشی سے دامن بھری مشینیں 
ہیں اس کے با وصف بھیگی بھیگی 
تمہاری اشکوں سے آستینیں 
میں سوچتا ہوں رہیں گی کب تک 
ستم کے آگے جھکی جبینیں 
اٹھاؤ سر سوگوار لوگو 
.سلام اے اشک بار لوگو

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *