Iztirab

Iztirab

صحافی سے

قوم کی بہتری کا چھوڑ خیال 
فکر تعمیر ملک دل سے نکال 
تیرا پرچم ہے تیرا دست سوال 
بے ضمیری کا اور کیا ہو مآل 
اب قلم سے ازار بند ہی ڈال 
تنگ کر دے غریب پر یہ زمیں 
خم ہی رکھ آستان زر پہ جبیں 
عیب کا دور ہے ہنر کا نہیں 
آج حسن کمال کو ہے زوال 
اب قلم سے ازار بند ہی ڈال 
کیوں یہاں صبح نو کی بات چلے 
کیوں ستم کی سیاہ رات ڈھلے 
سب برابر ہیں آسماں کے تلے 
سب کو رجعت پسند کہہ کر ٹال 
اب قلم سے ازار بند ہی ڈال 
نام سے پیشتر لگا کے امیر 
ہر مسلمان کو بنا کے فقیر 
قصر و ایواں میں ہو قیام پذیر 
اور خطبوں میں دے عمر کی مثال 
اب قلم سے ازار بند ہی ڈال 
آمریت کی ہم نوائی میں 
تیرا ہمسر نہیں خدائی میں 
بادشاہوں کی رہنمائی میں 
روز اسلام کا جلوس نکال 
اب قلم سے ازار بند ہی ڈال 
لاکھ ہونٹوں پہ دم ہمارا ہو 
اور دل صبح کا ستارا ہو 
سامنے موت کا نظارا ہو 
لکھ یہی ٹھیک ہے مریض کا حال 
.اب قلم سے ازار بند ہی ڈال

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *