Iztirab

Iztirab

عہد سزا

یہ ایک عہد سزا ہے جزا کی بات نہ کر 
دعا سے ہاتھ اٹھا رکھ دوا کی بات نہ کر 
خدا کے نام پہ ظالم نہیں یہ ظلم روا 
مجھے جو چاہے سزا دے خدا کی بات نہ کر 
حیات اب تو انہیں محبسوں میں گزرے گی 
ستم گروں سے کوئی التجا کی بات نہ کر 
انہی کے ہاتھ میں پتھر ہیں جن کو پیار کیا 
یہ دیکھ حشر ہمارا وفا کی بات نہ کر 
ابھی تو پائی ہے میں نے رہائی رہزن سے 
بھٹک نہ جاؤں میں پھر رہنما کی بات نہ کر 
بجھا دیا ہے ہوا نے ہر ایک دیا کا دیا 
نہ ڈھونڈ اہل کرم کو دیا کی بات نہ کر 
نزول حبس ہوا ہے فلک سے اے جالب 
.گھٹا گھٹا ہی سہی دم گھٹا کی بات نہ کر

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *