Iztirab

Iztirab

غزلیں تو کہی ہیں کچھ ہم نے ان سے نہ کہا احوال تو کیا

غزلیں تو کہی ہیں کچھ ہم نے ان سے نہ کہا احوال تو کیا 
کل مثل ستارہ ابھریں گے ہیں آج اگر پامال تو کیا 
جینے کی دعا دینے والے یہ راز تجھے معلوم نہیں 
تخلیق کا اک لمحہ ہے بہت بیکار جئے سو سال تو کیا 
سکوں کے عوض جو بک جائے وہ میری نظر میں حسن نہیں 
اے شمع شبستان دولت تو ہے جو پری تمثال تو کیا 
ہر پھول کے لب پر نام مرا چرچا ہے چمن میں عام مرا 
شہرت کی یہ دولت کیا کم ہے گر پاس نہیں ہے مال تو کیا 
ہم نے جو کیا محسوس کہا جو درد ملا ہنس ہنس کے سہا 
بھولے گا نہ مستقبل ہم کو نالاں ہے جو ہم سے حال تو کیا 
ہم اہل محبت پا لیں گے اپنے ہی سہارے منزل کو 
یاران سیاست نے ہر سو پھیلائے ہیں رنگیں جال تو کیا 
دنیائے ادب میں اے جالب اپنی بھی کوئی پہچان تو ہو 
.اقبال کا رنگ اڑانے سے تو بن بھی گیا اقبال تو کیا

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *