Iztirab

Iztirab

فیض اور فیض کا غم بھولنے والا ہے کہیں

فیض اور فیض کا غم بھولنے والا ہے کہیں 
موت یہ تیرا ستم بھولنے والا ہے کہیں 
ہم سے جس وقت نے وہ شاہ سخن چھین لیا 
ہم کو وہ وقت الم بھولنے والا ہے کہیں 
ترے اشک اور بھی چمکائیں گی یادیں اس کی 
ہم کو وہ دیدہ نم بھولنے والا ہے کہیں 
کبھی زنداں میں کبھی دور وطن سے اے دوست 
جو کیا اس نے رقم بھولنے والا ہے کہیں 
آخری بار اسے دیکھ نہ پائے جالب 
.یہ مقدر کا ستم بھولنے والا ہے کہیں

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *