Iztirab

Iztirab

لوگ گیتوں کا نگر یاد آیا

لوگ گیتوں کا نگر یاد آیا 
آج پردیس میں گھر یاد آیا 
جب چلے آئے چمن زار سے ہم 
التفات گل تر یاد آیا 
تیری بیگانہ نگاہی سر شام 
یہ ستم تا بہ سحر یاد آیا 
ہم زمانے کا ستم بھول گئے 
جب ترا لطف نظر یاد آیا 
تو بھی مسرور تھا اس شب سر بزم 
اپنے شعروں کا اثر یاد آیا
پھر ہوا درد تمنا بیدار 
پھر دل‌ خاک‌ بسر یاد آیا 
ہم جسے بھول چکے تھے جالب 
.پھر وہی راہ گزر یاد آیا

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *