Iztirab

Iztirab

ماں

بچوں پہ چلی گولی 
ماں دیکھ کے یہ بولی 
یہ دل کے مرے ٹکڑے 
یوں روئے مرے ہوتے 
میں دور کھڑی دیکھوں 
یہ مجھ سے نہیں ہوگا 
میں دور کھڑی دیکھوں 
اور اہل ستم کھیلیں 
خوں سے مرے بچوں کے 
دن رات یہاں ہولی 
بچوں پہ چلی گولی 
ماں دیکھ کے یہ بولی 
یہ دل کے مرے ٹکڑے 
یوں روئیں مرے ہوتے 
میں دور کھڑی دیکھوں 
یہ مجھ سے نہیں ہوگا 
میداں میں نکل آئی 
اک برق سی لہرائی 
ہر دست ستم کانپا 
بندوق بھی تھرائی 
ہر سمت صدا گونجی 
میں آتی ہوں میں آئی 
میں آتی ہوں میں آئی 
ہر ظلم ہوا باطل 
اور سہم گئے قاتل 
جب اس نے زباں کھولی 
بچوں پہ چلی گولی 
اس نے کہا خوں خوارو 
دولت کے پرستارو 
دھرتی ہے یہ ہم سب کی 
اس دھرتی کو نا دانو 
انگریز کے دربانو 
صاحب کی عطا کردہ 
جاگیر نہ تم جانو 
اس ظلم سے باز آؤ 
بیرک میں چلے جاؤ 
کیوں چند لٹیروں کی 
پھرتے ہو لیے ٹولی 
.بچوں پہ چلی گولی

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *