Iztirab

Iztirab

ملکہ ترنم نور جہاں کی نذر

نغمہ بھی ہے اداس تو سر بھی ہے بے اماں 
رہنے دو کچھ تو نور اندھیروں کے درمیاں 
اک عمر جس نے چین دیا اس جہان کو 
لینے دو سکھ کا سانس اسے بھی سر جہاں 
تیار کون ہے جو مجھے بازوؤں میں لے 
اک یہ نوا نہ ہو تو کہو جاؤں میں کہاں 
اگلے جہاں سے مجھ کو یہی اختلاف ہے 
یہ صورتیں یہ گیت صدائیں کہاں وہاں 
یہ ہے ازل سے اور رہے گا یہ تا ابد 
.تم سے نہ جل سکے گا ترنم کا آشیاں

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *