Iztirab

Iztirab

چور تھا زخموں سے دل زخمی جگر بھی ہو گیا

چور تھا زخموں سے دل زخمی جگر بھی ہو گیا 
اس کو روتے تھے کہ سونا یہ نگر بھی ہو گیا 
لوگ اسی صورت پریشاں ہیں جدھر بھی دیکھیے 
اور وہ کہتے ہیں کوہ غم تو سر بھی ہو گیا 
بام و در پر ہے مسلط آج بھی شام الم 
یوں تو ان گلیوں سے خورشید سحر بھی ہو گیا 
اس ستم گر کی حقیقت ہم پہ ظاہر ہو گئی 
.ختم خوش فہمی کی منزل کا سفر بھی ہو گیا

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *