کالی راتوں کو بھی رنگین کہا ہے میں نے تیری ہر بات پہ آمین کہا ہے میں نے تیری دستار پہ تنقید کی ہمت تو نہیں اپنی پاپوش کو قالین کہا ہے میں نے مصلحت کہیے اسے یا کہ سیاست کہیے چیل کوؤں کو بھی شاہین کہا ہے میں نے ذائقے بارہا آنکھوں میں مزا دیتے ہیں بعض چہروں کو بھی نمکین کہا ہے میں نے تو نے فن کی نہیں شجرے کی حمایت کی ہے تیرے اعزاز کو توہین کہا ہے میں نے