Iztirab

Iztirab

کم پرانا بہت نیا تھا فراق

کم پرانا بہت نیا تھا فراق 
اک عجب رمز آشنا تھا فراق 
دور وہ کب ہوا نگاہوں سے 
دھڑکنوں میں بسا ہوا ہے فراق 
شام غم کے سلگتے صحرا میں 
اک امنڈتی ہوئی گھٹا تھا فراق 
امن تھا پیار تھا محبت تھا 
رنگ تھا نور تھا نوا تھا فراق 
فاصلے نفرتوں کے مٹ جائیں 
پیار ہی  پیار سوچتا تھا فراق 
ہم سے رنج و الم کے ماروں کو 
کس محبت سے دیکھتا تھا فراق 
عشق انسانیت سے تھا اس کو 
.ہر تعصب سے ماورا تھا فراق

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *