Iztirab

Iztirab

کیا کیا لوگ گزر جاتے ہیں رنگ برنگی کاروں میں

کیا کیا لوگ گزر جاتے ہیں رنگ برنگی کاروں میں 
دل کو تھام کے رہ جاتے ہیں دل والے بازاروں میں 
یہ بے درد زمانہ ہم سے تیرا درد نہ چھین سکا 
ہم نے دل کی بات کہی ہے تیروں میں تلواروں میں 
ہونٹوں پر آہیں کیوں ہوتیں آنکھیں نسدن کیوں روتیں 
کوئی اگر اپنا بھی ہوتا اونچے عہدے داروں میں 
صدر محفل داد جسے دے داد اسی کو ملتی ہے 
ہائے کہاں ہم آن پھنسے ہیں ظالم دنیا داروں میں 
رہنے کو گھر بھی مل جاتا چاک جگر بھی سل جاتا 
.جالب تم بھی شعر سناتے جا کے اگر درباروں میں

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *