Iztirab

Iztirab

کیسے کہیں کہ یاد یار رات جا چکی بہت

کیسے کہیں کہ یاد یار رات جا چکی بہت 
رات بھی اپنے ساتھ ساتھ آنسو بہا چکی بہت 
چاند بھی ہے تھکا تھکا تارے بھی ہیں بجھے بجھے 
ترے ملن کی آس پھر دیپ جلا چکی بہت 
آنے لگی ہے یہ صدا دور نہیں ہے شہر گل 
دنیا ہماری راہ میں کانٹے بچھا چکی بہت 
کھلنے کو ہے قفس کا در پانے کو ہے سکوں نظر 
اے دل زار شام غم ہم کو رلا چکی بہت 
اپنی قیادتوں میں اب ڈھونڈیں گے لوگ منزلیں 
.راہزنوں کی رہبری راہ دکھا چکی بہت

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *