Iztirab

Iztirab

گھر کے زنداں سے اسے فرصت ملے تو آئے بھی

گھر کے زنداں سے اسے فرصت ملے تو آئے بھی 
جاں فزا باتوں سے آ کے میرا دل بہلائے بھی 
لگ کے زنداں کی سلاخوں سے مجھے وہ دیکھ لے 
کوئی یہ  پیغام میرا اس تلک پہنچائے بھی 
ایک چہرے کو ترستی ہیں نگاہیں صبح و شام 
ضو فشاں خورشید بھی ہے چاندنی کے سائے بھی 
سسکیاں لیتی ہوائیں پھر رہی ہیں دیر سے 
آنسوؤں کی رت مرے اب گلستاں سے جائے بھی 
روز ہنستا ہے صلیبوں سے ادھر ماہ منیر 
.اس کے پیچھے کون ہے وہ چھب مجھے دکھلائے بھی

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *